خطبہ الحا جۃ ،خطبہ جمعہ،خطبہ مسنونہ ، خطبہ نکاح ، خطبہ عیدین Khutbatul-masnoona, Khutbatul-Haajah
m asjad m asjad
56.6K subscribers
18,289 views
0

 Published On Sep 29, 2018

Video Download Link
http://www.mediafire.com/file/ej3j7y9...
Audio Download Link
http://www.mediafire.com/file/2trwavh...
جو لو گ خو د پڑھنا چا ہتے وہ یہا ں سے ڈوانلو ڈ کر یں شکریہ
http://www.mediafire.com/folder/xdbtt...
نبی اکرم ﷺ کا جن نکالنے کی نیت سے آئے عامل کا قبولِ اسلام
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضرت ضماد رضی اللہ عنہ کا تعلق ازدشنوہ قبیلہ سے تھا، یہ مکہ مکرمہ آئے تو وہاں انہوں نے ایک مجلس میں روساء قریش سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت اوران کی دعوت کا تذکرہ سنا، امیہ بن خلف نے آپﷺ پر (نعوذ باللہ) دیوانہ ہونے کا الزام لگا دیا ، ضماد نے کہا میں آسیب ، پاگل پن، دیوانگی اور جنات کے اثرات کا جھاڑ پھونک کے ذریعے علاج کرتا ہوں،
یہ شخص کہاں ہے؟ شاید اللہ تعالیٰ اس کو میرے ہاتھوں سے شفاء عطاء فرما دے دوسرے دن ضماد نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مقام ابراہیم پر نماز پڑھتے ہوئے پایا، آپ ﷺنماز سے فارغ ہوئے تو ضماد نے کہا :اے ابن عبدالمطلب ! آپ کی قوم آپ کے بارے میں گمان کررہی ہے کہ آپ جنون میں مبتلا ہوگئے ہیں آپ ان کے دیوتاؤں میں عیب نکالتے ہیں، انھیں بے وقوف گردانتے ہیں، اگر آپ مناسب سمجھیں تو میں آپ کا علاج کرسکتا ہوں، آپ اپنی بیماری کو گراں نہ سمجھیں کیونکہ میں آپ سے بھی زیادہ شدید بیماروں کا علاج کرچکا ہوں،
یہ سن کر حضور علیہ الصلوٰة والسلام نے خطبہ مسنونہ کے ابتدائی کلمات تلاوت فرمائے،ضما د نے کہا کہ میں نے کا ہنو ں ، جادوگروں اور شاعر وں کے کلا م کو سنا تھا ، بلا شبہ یہ کلمات (فصا حت و بلاغت میں ) سمندر کی گہر ائی تک پہو نچے ہو ئے ہیں ، راوی کا بیا ن ہے کہ خطبہ سن کر اس نے کہا ، ان کلمات کو میر ے اوپر دوبارہ پیشں کر یں چنا نچہ رسو ل اللہ ﷺ نے اس کے سا منے یہ خطبہ تین مر تبہ پیشں کیا ۔ضماد نے استفسار کیا، آپ کس چیز کی دعوت دیتے ہیں۔ ارشاد ہوا ، ایک اللہ پر ایمان لے آؤ جس کا کوئی شریک نہیں، ، اور خود کو بتوں کی غلامی سے آزاد کرلو اوراس بات کی گواہی دو کہ میں اللہ کا رسول ہوں، ضماد نے کہا: اگر میں ایسا کر لوں تو مجھے کیا ملے گا، فرمایا : جنت ! ضماد نے کہا : اپنا دست اقدس بڑھائیے۔میں آپ سے اسلام پر بیعت کرتا ہوں۔ آپﷺ نے انھیں بیعت کرلیا ،اور ارشاد فرمایا یہ بیعت تمہاری قوم کے لیے بھی ہے، حضرت ضماد رضی اللہ عنہ نے کہا :بہت اچھا میری قوم کے لیے بھی۔ایک عرصے بعد مسلمانوں کے ایک لشکر کا گزر ان کی قوم پر سے ہوا، لشکر کے امیر نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا : کہیں تم نے اس قوم کی کوئی چیز تو نہیں لی، ایک لشکری نے کہا میں نے ان کا ایک لوٹا (طہا رت کی غر ض سے )اٹھا لیا ہے، امیر نے کہا : فوراً واپس کر دو، کیوں کہ یہ حضرت ضماد رضی اللہ عنہ کی قوم ہے،دوسری روایت میں ہے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی قیادت میں ایک لشکر کا بھی وہاں سے گزرہوا، لشکریوں کو وہاں بیس اونٹ الگ تھلک ملے تو انھوں نے ساتھ لے لیے ، حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خبر ہوئی کہ یہ تو حضرت ضماد رضی اللہ عنہ کی قوم کے ہیں تو انہوں نے وہ اونٹ واپس فرما دئیے ۔ (ماخوذاز: مسلم ، بیہقی ، نسائی، ابونعیم)
تخر یج :اس کو مسلم نے اپنی صحیح (868)میں اور بیہقی نے سنن کبر ی (3/214) میں پو ری حد یث روایت کیا ہے جبکہ صرف خطبہ کے حصہ کو احمد بن حنبل نے اپنی مسند( 3275) میں، ابن ماجہ نے سنن(1893) میں ،طحا وی نے مشکل الاٰثا ر (1/4) میں ،نسائی نے سنن (3278) میں روایت ہے۔
ہمارے حضور ﷺ کو ساحرومجنون کہنے والے خود ہی مریض تھے اور حضور کی زبانِ حق ترجمان میں وہ تاثیر پاک تھی کہ بڑے بڑے سنگدل موم ہو جاتے تھے۔
یہ خطبہ حا جہ صرف خطبہ نکاح کے لئے خا ص نہیں ہے جیسا کہ بہت سے لوگ اس کو خطبہ نکا ح کے سا تھ مخصوص ما نتے ہیں کیو نکہ نبی ﷺ اپنے خطبو ں ،تقریروں سے پہلے اس کو پڑھتے تھے خواہ وہ خطبہ نکاح ہو یا خطبہ جمعہ ، خطبہ عیدین ہو یا دیگر تقریبا ت کے مو قع پر خطبے ہو ں صحیح مسلم میں تو خطبہ جمعہ میں اس کے پڑ ھنے کا با لخصو ص ذکر آیا ہے ۔

show more

Share/Embed