Muawizatain نظر بد ،حسد ،اور جادو وغیرہ کا علاج، مُعوِّ ذَتين کے ذریعے سورت فلق والناس
m asjad m asjad
56.6K subscribers
17,395 views
0

 Published On Oct 12, 2018

Video Download Link
http://www.mediafire.com/file/x9ecq10...
Audio Download Link
http://www.mediafire.com/file/d4hteo4...
جو لو گ خو د پڑ ھنا چاہتے ہوں وہ یہا ں سے ڈوانلو ڈ کر یں شکریہ
http://www.mediafire.com/file/83lzbsi...
ALL PDF FILES DOWNLOAD LINKS
http://www.mediafire.com/folder/i9k20...
https://drive.google.com/drive/folder...
جادو، نظر بد، جنّات سے بچنے کی دعائیں اور اسم اعظم اور ضروری اذکار اس سے ڈاؤن لوڈ کر لیں۔
https://goo.gl/fQaWYR
نہایت اعلیٰ مجموعہ ِقرآن و حدیث
https://drive.google.com/open?id=1Iew...
قرآن مجید کی آخری دو سورتوں سورۃ الناس اور سورۃ الفلق کو مشترکہ طور پر مُعَوِّذَتَیُن کہا جاتا ہے۔
مُعوذتين کے ساتھ جادو کا علاج کرنا
ان دو سورتوں کا شان نزول مفسرين كرام نے یہ بیان کیا ہے کہ ایک یہودی جس کا نام لبید ابن اعصم تها اس نے آپ صلی الله علیہ وسلم پربہت سخت جادو کیا تها ، اور اس جادو کی وجہ سے آپ صلی الله علیہ وسلم کو جسمانی طور پر بہت اذیت پہنچی تهی ، لہذا اس جادو کا اثر زائل کرنے کے لیے یہ دو سورتیں نازل ہوئیں ، آپ صلی الله علیہ وسلم ایک ایک آیت پڑهتے اور جادو کی گرہیں کھلتی جاتی لہذا جادو کے اثرات کوختم کرنے کے لیے ان دو سورتوں کا ورد مُجرب اور سریع التاثیرہے کیونکہ ان کا نزول ہی جادو کے اثرات خبیثہ کو زائل کرنے کے لیے ہوا ، اور ان دو سورتوں میں جادو و شیاطین اورتمام مخلوقات کے ایذاء وشرور سے اور دیگرتمام شرور و آفات و مکروہات سے انتہائی جامع اور مکمل پناه و حفاظت موجود ہے
کیا جادو برحق ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں پوری امت مسلمہ متفق ہے کہ جادو برحق ہے۔ تقریباً ۲۵ مرتبہ قرآن کریم میں جادو کا ذکر وارد ہوا ہے۔ سورۃ البقرہ آیت ۱۰۲ کی روشنی میں علماء کرام نے فرمایا ہے کہ جادو کرنا یا کروانا حرام ہے، بلکہ بعض علماء نے کہا ہے کہ جادو کرنے والا اور کروانے والا دائرہ اسلام سے ہی نکل جاتا ہے۔ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص جادو کرے یا جادو کروائے یا گرہ لگائے اور جو شخص کسی عامل کے پاس جائے اور اس کی باتوں کی تصدیق کرے تو گویا اس نے اس چیز کے ساتھ کفر کیا جو محمد پر نازل کی گئی ہے۔ (مسند بزاز، معجم کبیر، مجمع الزوائد) اسی طرح حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: سات ہلاک کرنے والی چیزوں سے بچو۔ اللہ کے ساتھ شرک کرنا۔ جادو کرنا۔ کسی کو ناحق قتل کرنا۔ سود کھانا۔ یتیم کا مال ناحق ہڑپ کرنا۔ میدان جنگ سے راہ فرار اختیار کرنا۔ معصوم پاکدامن عورتوں پر برائی کی تہمت لگانا۔ (صحیح بخاری وصحیح مسلم) کسی بھی صحابی یا تابعی نے جادو سے انکارنہیں کیا اور یہ جادو ان کے دور میں بلکہ اس سے بھی بہت پہلے سے موجود ہے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کے عہد میں جادو کا ذکر تو وضاحت کے ساتھ قرآن کریم میں وارد ہوا ہے۔ غرضیکہ جادو برحق ہے، لیکن جادو کرنا یا کروانا حرام اور انسان کو ہلاک کرنے والا گناہ کبیرہ ہے۔ بعض علماء کی رائے میں جادو کرنا یا جادو کروانا کفر ہے۔ اس زمانہ میں بعض لوگوں نے اپنی اپنی دکانیں کھول رکھی ہیں، اس میں سے ۹۹فیصد لوگ ڈھونگی ہوتے ہیں، نہ وہ جادو کرنا جانتے ہیں اور نہ ہی ان کو جادو کا توڑ معلوم ہوتا ہے۔ یہ لوگ عوام خاص کر خواتین کو بے وقوف بناکر پیسہ ٹھگتے ہیں۔
کیا نبی اکرم ﷺ پر جادو ہوا تھا؟ متعدد احادیث صحیحہ حتی کہ حدیث کی سب سے مشہور ومعروف کتاب (صحیح بخاری ۔کتاب الطب ۔ باب السحر) میں وارد حدیث کی بنیاد پر جمہور مفسرین ومحدثین وعلماء کرام نے تحریر کیا ہے کہ حضور اکرم ﷺ پر جادو کروایا گیا تھا۔ اور اس کے کچھ اثرات آپ ﷺپر ظاہر بھی ہوئے تھے۔لبید بن اعصم ایک یہودی نے آپ ﷺ کی کنگھی حاصل کرکے اس میں گیارہ گرہیں لگاکر اس کو ایک (سوکھے) کنویں میں پتھر کے نیچے دبا دیا تھا۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے آپ ﷺ کو اس پورے واقعہ کی اطلاع فرمائی، آپ ﷺ نے اس کنگھی کو حاصل کیا، اللہ تعالیٰ نے یہ دونوں سورتیں نازل فرمائیں جن میں گیارہ آیات ہیں، آپﷺ ہر گرہ پر ایک ایک آیت پڑھ کر ایک ایک گرہ کھولتے رہے، یہاں تک کہ سب گرہیں کھل گئیں، اور آپ سے اچانک ایک بوجھ سا اتر گیا۔ بعض حضرات نے یہ کہہ کر حضور اکرم ﷺ پر جادو کا اثر ہونا منصب نبوت کے منافی ہے، تمام احادیث صحیحہ کا انکار کرکے کہہ دیا کہ حضور اکرم ﷺ پر کوئی جادو نہیں ہوا تھا۔ لیکن ان کے اس خود ساختہ موقف کی وجہ سے احادیث صحیحہ کا انکار کرنا لازم آئے گا، جو کسی بھی حال میں قابل قبول نہیں ہے۔ حضور اکرمﷺ پر ہوئے جادو کے اثرات صرف آپ ﷺ کی ذات تک محدود رہے حتی کہ صحابۂ کرام کو یہ معلوم تک نہ ہوسکا کہ آپ ﷺ پر کیا گزر رہی ہے۔ رہی آپ کے نبی ہونے کی حیثیت تو آپ ﷺ کے فرائض کے اندر کوئی خلل واقع نہ ہونے پایا۔ کسی ایک روایت میں بھی یہ نہیں ملتا کہ اس زمانہ میں آپ ﷺقرآن کی کوئی آیت بھول گئے ہوں یا آپﷺ سے نماز چھوٹ گئی ہو یا آپ ﷺکی زبان مبارک سے کوئی غلط بات نکلی ہو۔ غرضیکہ جادو کا اثر بھی اسباب طبیعہ کا اثر ہوتا ہے، بعض اسباب طبعیہ سے بخار آجانا یا مختلف قسم کے درد وامراض کا پیدا ہوجانا ایک امر طبیعی ہے، جس سے پیغمبر وانبیاء مستثنیٰ نہیں ہوتے، اسی طرح جادو کااثر بھی اسی قسم سے ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہر رات جب بستر پر آرام کے لئے لیٹتے تو اپنی دونوں ہتھیلیوں کو ایک ساتھ کرکے ’’قل ہو اللہ احد‘‘، ’’قل اعوذ برب الفلق‘‘ اور ’’قل اعوذ برب الناس‘‘ پڑھ کر ان پر پھونکتے تھے اور پھر دونوں ہتھیلیوں کو جہاں تک ممکن ہوتا اپنے جسم پر پھیرتے تھے۔ سر ، چہرہ اور جسم کے آگے کے حصہ سے شروع کرتے۔ یہ عمل آپ تین مرتبہ کرتے تھے۔بخاری ۔ باب فضل المُعَوذات

show more

Share/Embed